Friday, July 31, 2009
Family Tree of Muhammad (S.A.W)
Family Tree of Muhammad (S.A.W) http://en.wikipedia.org/wiki/Family_tree_of_Muhammad
Labels:
Information
Thursday, July 30, 2009
Monday, July 27, 2009
Thursday, July 23, 2009
بابرکت شعبان کی مقدس عبادات
دورکعت نفل
جو کوئی شعبان کے مہینہ کی پہلی شب نماز تہجد کے بعد دو رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ایک سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور رکوع و سجود میں معمول کی تسبیح پڑھنے کے بعد یہ کہے: سُبُّوح قُدُّوس رَبُّنَا وَ رَبُّ المَلٰٓئِکَةِ وَالرُّوحِ سُبحَانَ خَالِقِ النُّورِ سُبحَانَ مَن ھُوَ قَائِم عَلیٰ کُلِّ نَفسٍ بِمَا کَسَبَت
تو پروردگار عالم اسے جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا اور جنت میں جگہ عطا فرمائے گا۔انشاءاللہ
بارہ رکعت نوافل
شعبان المعظم کی پہلی تاریخ کو نماز عشاءکے بعد جو کوئی بار ہ رکعت نوافل دو رکعت کر کے اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ دُرود ِ پاک پڑھے تو اللہ تعالیٰ ا س کے گناہوںکو معاف فرمائے گا اور اس کو نیکی کی توفیق عطا فرمائے گا۔
پہلا جمعہ
شعبان کے پہلے جمعتہ المبارک کو جو کوئی نماز مغرب کے بعد نماز عشاءسے پہلے دو رکعت نفل نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ آیت الکرسی‘ دس مرتبہ سورةاخلاص‘ ایک مرتبہ سورة الناس پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے ایمان کی سلامتی و ترقی عطا فرمائے گا۔
چار رکعت نوافل
شعبان کے مہینہ کے پہلے جمعہ کی شب نماز عشاءکے بعد جو کوئی چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور اس نفل نماز کا ثواب خاتون جنت حضرت فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بخشے تو بفضل باری تعالیٰ اسے جنت میں جگہ عطا ہو گی۔
چودہ شعبان المعظم
جو کوئی شعبان کے مہینہ کی چود ہ تاریخ کو نماز مغرب کے بعد دو رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ حشر کی آخری تین آیات ایک ایک مرتبہ اور تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو بفضل باری تعالیٰ اسے گناہوں کی معافی عطا ہو گی۔
صلوٰة الخیر
شب برات میں نوافل اور ذکر الٰہی کی بہت فضیلت ہے اس شب نوافل ادا کرنا شب بیداری کرتے ہوئے ذکر الٰہی کرنا ‘ اللہ تعالیٰ سے عجز و انکساری کے ساتھ گڑ گڑا کر روتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا انسان کو حقیقی کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس بندے پر اپنا خصوصی فضل و کرم نازل فرماتا ہے۔ اس مبارک اور با برکت شب میں صلوٰة الخیر پڑھنے سے بہت سی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ یہ نماز سلف صالحین سے منقول ہے اور یہ نفل نماز شعبان المعظم کی پندرھویں شب نماز عشاءکے بعد پڑھی جاتی ہے اس میں ایک سو رکعتیں ہیں اور دو دو رکعت کر کے اس طرح پڑھی جاتی ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھی جاتی ہے۔ یہ نفل نماز سلف صالحین با جماعت پڑھتے تھے۔ اس نماز کے بارے میں حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کے تیس صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے بیان کیا کہ اس رات کو جو کوئی یہ نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر مرتبہ نگاہ کرتا ہے اور ہر بار اس کی طرف دیکھنے پر اس کی ستر حاجتیں پوری کرتا ہے جن میں سب سے ادنیٰ اس کے گناہوں کی مغفرت ہے ۔ (غنیة الطالبین)
چھ رکعت نفل
اس ماہ کی پندرھویں شب کو چاہیے کہ نماز مغرب کے بعد چھ رکعت نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے۔ پہلے دو نفل پڑھنے سے پہلے عمر میں خیر و برکت کی نیت کرے‘ دوسرے دو نفل پڑھتے ہوئے بلا و مصیبت سے محفوظ رہنے کی نیت کرے ‘ تیسرے دو نفل پڑھتے ہوئے مخلوق کا محتاج نہ ہونے کی نیت کرے۔ ہر دوگانہ ادا کرنے کے بعد ایک مرتبہ سورہ یاسین یا سورہ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا المَنِّ وَ لَا یُمَنُّ عَلَیہِ یَا ذَا الجَلاَلِِ وَالاِکرَامِ یَا ذَالطَّولِ وَالاِنعامِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنتَ ظَھرَ الّلَا جِینَ وَ جَارَ المُستَجِیرِینَ وَ اَمَانَ الخَآئِفِینَ اَللّٰھُمَّ اِن کُنتَ کَتَبتَنِی عِندَکَ فِی اُمِّ الکِتٰبِ شَقِیًّااَو مَحرُوماً اَو مَطرُو دًا اَو مُقتَرًا عَلَیَّ فِی الّرِزقِ فَامحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضلِکَ شَقَاوَتِی وَ حِرمَا نِی وَطَردِی وَ اقتِتَارَ رِزقِی وَاَثبِتنِی عِندَکَ فِی اُمِّ الکِتٰبِ سَعِیداً مَّر زُوقاً مُّوَ فَّقاً لِّلخَیرَاتِ فَاِنَّکَ قُلتَ وَقَولُکَ الحَقُّ فِی کِتَابِکَ المُنَزَّلِ عَلیٰ لِسَانِ نَبِیِّکَ المُر سَلِ یَمحُو اللّہُ مَا یَشَآئُ وَ یُثبِتُ وَ عِندَہ اُمُّ الکِتٰبِo اِلٰھِی بِالَّتَجَلِّی الاَ عظَمِ فِی لََیلَةِ الّنِصفِ مِن شَھرِ شَعبَانَ المُُکَرَّمِ الَّتِی یُفرَقُ فِیھَا کُلُّ اَمرٍحَکِیمِ وَّ یُبرَمُ اَن تَکشِفَ عَنَّامِنَ البَِلَآئِ وَالبَلوَآئِ مَا نَعلَمُ وَ مَالَا نَعلَم وَ اَنتَ بِہٓ اَعلَمُ اِنَّکَ اَنتَ الاَعَزُّ الاَکرَمُ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ اٰلِہ وَ اَصحَابِہ وَسَلَّمَ وَالحَمدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِینَ o
نوافل اور روزہ
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کی پندرھویں شب آئے تو تم رات کو قیام کیا کرو یعنی نوافل پڑھو اور دن کو روزہ رکھو‘ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس شب میں غروب آفتاب ہونے کے بعد ہی آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے کہ کوئی بخشش چاہنے والا ہے تاکہ میں اس کو بخش دوں‘ کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اس کو رزق عطا کر دوں‘ کوئی مصیبت میںمبتلا ہے کہ میں اس کو عافیت دوں۔ اور ایسے ہی فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ صبح طلوع ہو جاتی ہے ۔ ابن ماجہ
جو کوئی شعبان کے مہینہ کی پہلی شب نماز تہجد کے بعد دو رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد ایک سو مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور رکوع و سجود میں معمول کی تسبیح پڑھنے کے بعد یہ کہے: سُبُّوح قُدُّوس رَبُّنَا وَ رَبُّ المَلٰٓئِکَةِ وَالرُّوحِ سُبحَانَ خَالِقِ النُّورِ سُبحَانَ مَن ھُوَ قَائِم عَلیٰ کُلِّ نَفسٍ بِمَا کَسَبَت
تو پروردگار عالم اسے جہنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا اور جنت میں جگہ عطا فرمائے گا۔انشاءاللہ
بارہ رکعت نوافل
شعبان المعظم کی پہلی تاریخ کو نماز عشاءکے بعد جو کوئی بار ہ رکعت نوافل دو رکعت کر کے اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد پندرہ مرتبہ دُرود ِ پاک پڑھے تو اللہ تعالیٰ ا س کے گناہوںکو معاف فرمائے گا اور اس کو نیکی کی توفیق عطا فرمائے گا۔
پہلا جمعہ
شعبان کے پہلے جمعتہ المبارک کو جو کوئی نماز مغرب کے بعد نماز عشاءسے پہلے دو رکعت نفل نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورة فاتحہ کے بعد ایک مرتبہ آیت الکرسی‘ دس مرتبہ سورةاخلاص‘ ایک مرتبہ سورة الناس پڑھے تو اللہ تعالیٰ اسے ایمان کی سلامتی و ترقی عطا فرمائے گا۔
چار رکعت نوافل
شعبان کے مہینہ کے پہلے جمعہ کی شب نماز عشاءکے بعد جو کوئی چار رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد گیارہ گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے اور اس نفل نماز کا ثواب خاتون جنت حضرت فاطمة الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بخشے تو بفضل باری تعالیٰ اسے جنت میں جگہ عطا ہو گی۔
چودہ شعبان المعظم
جو کوئی شعبان کے مہینہ کی چود ہ تاریخ کو نماز مغرب کے بعد دو رکعت نفل نماز اس طرح سے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ حشر کی آخری تین آیات ایک ایک مرتبہ اور تین تین مرتبہ سورہ اخلاص پڑھے تو بفضل باری تعالیٰ اسے گناہوں کی معافی عطا ہو گی۔
صلوٰة الخیر
شب برات میں نوافل اور ذکر الٰہی کی بہت فضیلت ہے اس شب نوافل ادا کرنا شب بیداری کرتے ہوئے ذکر الٰہی کرنا ‘ اللہ تعالیٰ سے عجز و انکساری کے ساتھ گڑ گڑا کر روتے ہوئے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا انسان کو حقیقی کامیابی سے ہمکنار کرتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ اس بندے پر اپنا خصوصی فضل و کرم نازل فرماتا ہے۔ اس مبارک اور با برکت شب میں صلوٰة الخیر پڑھنے سے بہت سی برکات حاصل ہوتی ہیں۔ یہ نماز سلف صالحین سے منقول ہے اور یہ نفل نماز شعبان المعظم کی پندرھویں شب نماز عشاءکے بعد پڑھی جاتی ہے اس میں ایک سو رکعتیں ہیں اور دو دو رکعت کر کے اس طرح پڑھی جاتی ہے کہ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد دس مرتبہ سورہ اخلاص پڑھی جاتی ہے۔ یہ نفل نماز سلف صالحین با جماعت پڑھتے تھے۔ اس نماز کے بارے میں حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام کے تیس صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے بیان کیا کہ اس رات کو جو کوئی یہ نماز پڑھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی طرف ستر مرتبہ نگاہ کرتا ہے اور ہر بار اس کی طرف دیکھنے پر اس کی ستر حاجتیں پوری کرتا ہے جن میں سب سے ادنیٰ اس کے گناہوں کی مغفرت ہے ۔ (غنیة الطالبین)
چھ رکعت نفل
اس ماہ کی پندرھویں شب کو چاہیے کہ نماز مغرب کے بعد چھ رکعت نفل نماز دو دو رکعت کر کے پڑھے۔ پہلے دو نفل پڑھنے سے پہلے عمر میں خیر و برکت کی نیت کرے‘ دوسرے دو نفل پڑھتے ہوئے بلا و مصیبت سے محفوظ رہنے کی نیت کرے ‘ تیسرے دو نفل پڑھتے ہوئے مخلوق کا محتاج نہ ہونے کی نیت کرے۔ ہر دوگانہ ادا کرنے کے بعد ایک مرتبہ سورہ یاسین یا سورہ اخلاص اکیس مرتبہ پڑھے۔
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا المَنِّ وَ لَا یُمَنُّ عَلَیہِ یَا ذَا الجَلاَلِِ وَالاِکرَامِ یَا ذَالطَّولِ وَالاِنعامِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنتَ ظَھرَ الّلَا جِینَ وَ جَارَ المُستَجِیرِینَ وَ اَمَانَ الخَآئِفِینَ اَللّٰھُمَّ اِن کُنتَ کَتَبتَنِی عِندَکَ فِی اُمِّ الکِتٰبِ شَقِیًّااَو مَحرُوماً اَو مَطرُو دًا اَو مُقتَرًا عَلَیَّ فِی الّرِزقِ فَامحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضلِکَ شَقَاوَتِی وَ حِرمَا نِی وَطَردِی وَ اقتِتَارَ رِزقِی وَاَثبِتنِی عِندَکَ فِی اُمِّ الکِتٰبِ سَعِیداً مَّر زُوقاً مُّوَ فَّقاً لِّلخَیرَاتِ فَاِنَّکَ قُلتَ وَقَولُکَ الحَقُّ فِی کِتَابِکَ المُنَزَّلِ عَلیٰ لِسَانِ نَبِیِّکَ المُر سَلِ یَمحُو اللّہُ مَا یَشَآئُ وَ یُثبِتُ وَ عِندَہ اُمُّ الکِتٰبِo اِلٰھِی بِالَّتَجَلِّی الاَ عظَمِ فِی لََیلَةِ الّنِصفِ مِن شَھرِ شَعبَانَ المُُکَرَّمِ الَّتِی یُفرَقُ فِیھَا کُلُّ اَمرٍحَکِیمِ وَّ یُبرَمُ اَن تَکشِفَ عَنَّامِنَ البَِلَآئِ وَالبَلوَآئِ مَا نَعلَمُ وَ مَالَا نَعلَم وَ اَنتَ بِہٓ اَعلَمُ اِنَّکَ اَنتَ الاَعَزُّ الاَکرَمُ وَ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلیٰ سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلیٰ اٰلِہ وَ اَصحَابِہ وَسَلَّمَ وَالحَمدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِینَ o
نوافل اور روزہ
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم علیہ الصلوٰة والسلام نے ارشاد فرمایا کہ جب شعبان کی پندرھویں شب آئے تو تم رات کو قیام کیا کرو یعنی نوافل پڑھو اور دن کو روزہ رکھو‘ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ اس شب میں غروب آفتاب ہونے کے بعد ہی آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے اور فرماتا ہے کہ کوئی بخشش چاہنے والا ہے تاکہ میں اس کو بخش دوں‘ کوئی رزق مانگنے والا ہے کہ میں اس کو رزق عطا کر دوں‘ کوئی مصیبت میںمبتلا ہے کہ میں اس کو عافیت دوں۔ اور ایسے ہی فرماتا رہتا ہے یہاں تک کہ صبح طلوع ہو جاتی ہے ۔ ابن ماجہ
ماہ شعبان کی فضیلت
حدیث نبوی ہے
اس عظیم و شریف مہینے کے اعمال دو قسم کے ہیں :
”اعمال مشترکہ او راعمال مختصہ“ اعمالِ مشترکہ میں سے چند امور ہیں۔
(۱) ہر روز ستر مرتبہ کہے :
اَسْتغْفِرُ الله وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَةَ
بخشش چاہتا ہوں الله سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں
(۲) ہر روز ستر مرتبہ کہے :
اَسْتغْفِرُ الله الَّذِیْ لَا
بخشش کا طالب ہوں الله سے کہ جس کے سوا کوئی
اِلَہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ
معبودنہیں وہ بخشنے والا مہربان ہے زندہ نگہبان ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں
بعض روایات میں الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (زندہ و پائندہ) کے الفاظ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ سے قبل ذکر ہوئے ہیں۔
پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔
(۳) صدقہ دے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو، اس سے خدا اسکے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔امام جعفر صادق (ع)سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایاتم ماہ شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو ؟ راوی نے عرض کی ، فرزند رسول ! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی۔ اے فرزند رسول ! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟ فرمایا کہ صدقہ و استغفار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ۔ پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا، جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہوگا۔
(۴) پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے:
لاَ اِلٰہَ اِلَّا الله وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکِیْنَ
الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں اگرچہ مشرکوں پر ناگوار گزرے
اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے، جس میں ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا ۔
(۵) شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے واضح ہو کہ روزے کا اپنا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آجکا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور انکی دعائیں قبول کر لے حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔
(۶) ماہ شعبان میں درود شریف بکثرت پڑھے۔
(۷) شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات کو امام زین العابدین(ع) سے مروی صلوات پڑھے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ، وَمَوضِعِ الرِّسالَةِ، وَمُخْتَلَفِ الْمَلائِکَةِ
اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت
وَمَعْدِنِ الْعِلْمِ، وَأَھْلِ بَیْتِ الْوَحْیِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْفُلْکِ الْجارِیَةِ فِی
کی جگہ، علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں اے معبود! محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما
اللُّجَجِ الْغامِرَةِ، یَأْمَنُ مَنْ رَکِبَہا، وَیَغْرَقُ مَنْ تَرَکَھَا، الْمُتَقَدِّمُ لَھُمْ مارِقٌ، وَالْمُتَأَخِّرُ عَنْھُمْ
جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا ان سے آگے نکلنے والا دین سے خارج اور ان
زاھِقٌ، وَاللاَّزِمُ لَھُمْ لاحِقٌ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْکَھْفِ الْحَصِینِ، وَغِیاثِ
سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پائیدار جائے پناہ اور
الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکِینِ، وَمَلْجَاَ الْہارِبِینَ وَعِصْمَةِ الْمُعْتَصِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ
پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے، بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت
مُحَمَّدٍ صَلاةً کَثِیرَةً تَکُونُ لَھُمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَداءً وَقَضاءً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَقُوَّةٍ
نازل فرما بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی اور محمد وآل محمد(ع) کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب بنے تیری قوت
یَا رَبَّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الْاَ بْرارِ الْاَخْیارِ الَّذِینَ أَوْجَبْتَ
و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیں جن کے حقوق تو نے واجب کیے
حُقُوقَھُمْ وَفَرَضْتَ طاعَتَھُمْ وَوِلایَتَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبِی
اور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور میرے دل کو اپنی اطاعت سے آباد
بِطاعَتِکَ وَلاَ تُخْزِنِی بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنِی مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْہِ مِنْ رِزْقِکَ بِما وَسَّعْتَ
فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے
عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَنَشَرْتَ عَلَیَّ مِنْ عَدْلِکَ، وَأَحْیَیْتَنِی تَحْتَ ظِلِّکَ وَھذا شَھْرُ نَبِیِّکَ
میرے رزق میں فراخی کی مجھ پر اپنے عدل کوپھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہیاور یہ تیرے نبی کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں یہ ماہ
سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذِی حَفَفْتَہُ مِنْکَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذِی کانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ
شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہے یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور
عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یَدْأَبُ فِی صِیامِہِ وَقِیامِہِ فِی لَیالِیہِ وَأَیَّامِہِ بُخُوعاً لَکَ فِی إِکْرامِہِ وَ إِعْظامِہِ
راتوں میں صلوٰة و قیام کیا کرتے تھے تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے اے معبود! پس اس
إِلی مَحَلِّ حِمامِہِ اَللّٰھُمَّ فَأَعِنَّا عَلَی الاسْتِنانِ بِسُنَّتِہِ فِیہِ، وَنَیْلِ الشَّفاعَةِ لَدَیْہِ اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْہُ لِی شَفِیعاً
مہینے میں ہمیں ان کی سنت کی پیروی اور ان کی شفاعت کے حصول میں مدد فرما اے معبود؛ آنحضرت کو میرا شفیع بنا جن کی شفاعت مقبول ہے اور میرے لیے
مُشَفَّعاً،وَطَرِیقاً إِلَیْکَ مَھْیَعاً وَاجْعَلْنِی لَہُ مُتَّبِعاً حَتّی أَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیامَةِ عَنِّی راضِیاً، وَعَنْ
اپنی طرف کھلا راستہ قرار دے مجھے انکا سچا پیروکار بنادے یہاں تک کہ میں روز قیامت تیرے حضور پیش ہوں جبکہ تو مجھسے راضی ہو اور میرے گناہوں
ذُ نُوبِی غاضِیاً، قَدْ أَوْجَبْتَ لِی مِنْکَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ، وَأَ نْزَلْتَنِی دارَ الْقَرارِ وَمَحَلَّ الْاَخْیارِ ۔
سے چشم پوشی کرے ایسے میں تو نے میرے لیے اپنی رحمت اور خوشنودی لازم کر رکھی ہو اور مجھے دارالقرار اور صالح لوگوں کے ساتھ رہنے کی مہلت دے
(۸)ابن خالویہ سے روایت ہے کہ امیرالمومنین (ع)اور ان کے فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ جو مناجات پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِی إِذا دَعَوْتُکَ، وَاسْمَعْ نِدائِی إِذا نادَیْتُکَ
اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن جب میں تجھے پکاروں تو میری پکار کو سن جب میں تجھ سے مناجات کروں
وَأَ قْبِلْ عَلَیَّ إِذا ناجَیْتُکَ فَقَدْ ھَرَبْتُ إِلَیْکَ وَوَقَفْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ مُسْتَکِیناً لَکَ مُتَضَرِّعاً
تو میری پر توجہ فرما کہ تیرے ہاں تیزی سے آیا ہوں میں تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اپنی بے چارگی تجھ پر ظاہر کر رہا ہوں تیرے سامنے نالہ و فریاد کرتا ہوں
إِلَیْکَ راجِیاً لِما لَدَیْکَ ثَوابِی وَتَعْلَمُ مَا فِی نَفْسِی وَتَخْبُرُ حاجَتِی وَتَعْرِفُ ضَمِیرِی، وَلاَ یَخْفی
اپنے اس ثواب کی امید میں جو تیرے ہاں ہے اور تو جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے تو میری حاجت سے آگاہ ہے اور تو میرے باطن سے باخبر ہے دنیا
عَلَیْکَ أَمْرُ مُنْقَلَبِی وَمَثْوایَ وَما أُرِیدُ أَنْ أُبْدِیََ بِہِ مِنْ مَنْطِقِی، وَأَ تَفَوَّہَ بِہِ مِنْ طَلِبَتِی، وَأَرْجُوھُ
اور آخرت میں میری حالت تجھ پرمخفی نہیں اور جس کا میں ارادہ کرتا ہوں کہ زبان پر لاؤں اور اسے بیان کروں اور اپنی حاجت ظاہر کروں اور اپنی عافیت
لِعاقِبَتِی، وَقَدْ جَرَتْ مَقادِیرُکَ عَلَیَّ یَا سَیِّدِی فِیما یَکُونُ مِنِّی إِلی آخِرِ عُمْرِی مِنْ سَرِیرَتِی
میں ا س کی امید رکھوں تو یقینا تیرے مقدرات مجھ پر جاری ہوئے اے میرے سردار جو میں آخر عمر تک عمل کروں گا میرے پوشیدہ اور ظاہرا کاموں میں سے
وَعَلانِیَتِی وَبِیَدِکَ لاَ بِیَدِ غَیْرِکَ زِیادَتِی وَنَقْصِی وَنَفْعِی وَضَرِّی إِلھِی إِنْ حَرَمْتَنِی فَمَنْ ذَا
اور میری کمی بیشی اور نفع و نقصان تیرے ہاتھ میں ہے نہ کہ تیرے غیر کے ہاتھ میں میرے معبود! اگر تو نے مجھے محروم کیا تو پھر کون ہے جو مجھے
الَّذِی یَرْزُقُنِی وَ إِنْ خَذَلْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَنْصُرُنِی إِلھِی أَعُوذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَحُلُولِ
رزق دے گا اور اگر تو نے مجھے رسو کیا تو پھر کون ہے جو میری مدد کرے گا میرے معبود! میں تیرے غضب اور تیرا
سَخَطِکَإِلھِی إِنْ کُنْتُ غَیْرَ مُسْتَأْھِلٍ لِرَحْمَتِکَ فَأَنْتَ أَھْلٌ أَنْ تَجُودَ عَلَیَّ بِفَضْلِ سَعَتِکَ
عذاب نازل ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں میرے معبود: اگر میں تیری رحمت کے لائق نہیں پس تو اس چیز کا اہل ہے کہ مجھ پر اپنے عظیم تر فضل سے عطا و
إِلھِی کَأَ نِّی بِنَفْسِی واقِفَةٌ بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَدْ أَظَلَّہا حُسْنُ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ فَقُلْتَ مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ
عنایت فرمائے میرے معبود! گویا میں خود تیرے سامنے کھڑا ہوں اور تجھ پر میرے حسن اعتماد اور توکل کا سایہ پڑرہا ہے پس تو نے وہی کچھ کیا جو تیری شان
وَتَغَمَّدْتَنِی بِعَفْوِکَ ۔ إِلھِی إِنْ عَفَوْتَ فَمَنْ أَوْلی مِنْکَ بِذلِکَ وَ إِنْ کانَ قَدْ دَنا أَجَلِی وَلَمْ
کے لائق ہے اور تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں لے لیا میرے معبود: اگر تو مجھے معاف کرے تو کون ہے جو اس کا تجھ سے زیادہ اہل ہو اور اگر میری موت
یُدْنِنِی مِنْکَ عَمَلِی فَقَدْ جَعَلْتُ الْاِقْرارَ بِالذَّنْبِ إِلَیْکَ وَسِیلَتِی۔إِلھِی قَدْ جُرْتُ عَلی نَفْسِی
قریب آگئی ہے اور میرا کردار مجھے تیرے قریب کرنے والا نہیں تو میں نے اپنے گناہ کے اقرار کو تیری جناب میں اپنا وسیلہ قرار دے لیا ہے میرے معبود!
فِی النَّظَرِ لَہا فَلَھَا الْوَیْلُ إِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَہا ۔ إِلھِی لَمْ یَزَلْ بِرُّکَ عَلَیَّ أَیَّامَ حَیاتِی فَلا تَقْطَعْ بِرَّکَ
میں نے اپنے نفس کی تدبیر میں اس پر ظلم کیا اگر تو اسے بخشے تو یہ ہلاکت وبربادی ہے میرے معبود ایام زندگی میں تیرا احسان ہمیشہ مجھ پر ہوتا رہا پس بوقت
عَنِّی فِی مَماتِی ۔ إِلھِی کَیفَ آیَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِکَ لِی بَعْدَ مَماتِی وَأَ نْتَ لَمْ تُوَلِّنِی إِلاَّ
موت اسے مجھ سے قطع نہ فرما میرے معبود! میں مرنے کے بعد تیرے عمدہ التفات سے کیونکر مایوس ہوں گا جبکہ میں نے اپنی زندگی میں تیری طرف سے
الْجَمِیلَ فِی حَیَاتِی ۔ إِلھِی تَوَلَّ مِنْ أَمْرِی مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ، وَعُدْ عَلَیَّ بِفَضْلِکَ عَلی مُذْنِبٍ قَدْ
سوائے نیکی کے کچھ اور نہیں دیکھا میرے معبود! میرے امور کا اس طرح ذمہ دار بن جو تیرے شایاں ہے اور مجھ گنہگار پر اپنے فضل سے توجہ
غَمَرَھُ جَھْلُہُ ۔ إِلھِی قَدْ سَتَرْتَ عَلَیَّ ذُ نُوباً فِی الدُّنْیا وَأَ نَا أَحْوَجُ إِلی سَتْرِہا عَلَیَّ مِنْکَ فِی
فرما جسے نادانی نے گھیر رکھا ہے میرے معبود! تو نے دنیا میں میرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی جبکہ میں آخرت میں اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کا زیادہ
الْاُخْری إِذْ لَمْ تُظْھِرْہا لِاَحَدٍ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ فَلا تَفْضَحْنِی یَوْمَ الْقِیامَةِ عَلی رُؤُوسِ
محتاج ہوں میرے معبود! یہ تیرا احسان ہے کہ تو نے میرے گناہ اپنے نیک بندوں میں سے کسی پرظاہر نہیں کیے پس روز قیامت بھی مجھے لوگوں کے سامنے
الْاَشْہادِ إِلھِی جُودُکَ بَسَطَ أَمَلِی وَعَفْوُکَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِی إِلھِی فَسُرَّنِی بِلِقائِکَ یَوْمَ
رسوا و ذلیل نہ فرما میرے معبود! تیری عطا میری امید پر چھائی ہوئی ہے اور تیرا عفو میرے عمل سے برتر ہے میرے معبود! اپنی ملاقات سے مجھے شاد فرما
تَقْضِی فِیہِ بَیْنَ عِبادِکَ إِلھِی اعْتِذارِی إِلَیْکَ اعْتِذارُ مَنْ لَمْ یَسْتَغْنِ عَنْ قَبُولِ عُذْرِھِ فَاقْبَلْ
جس روز تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کرے گا میرے معبود! تیرے حضور میری عذر خواہی اس شخص کی طرح ہے جو قبول عذر سے بے نیاز نہیں پس
عُذْرِی یَا أَکْرَمَ مَنِ اعْتَذَرَ إِلَیْہِ الْمُسِیئُونَ۔ إِلھِی لاَ تَرُدَّ حاجَتِی، وَلاَ تُخَیِّبْ طَمَعِی وَلاَ تَقْطَعْ
میرا عذر قبول فرما اے سب سے زیادہ کرم کرنے والے کہ جس کے سامنے گنہگار عذر خواہی کرتے ہیں میرے مولا میری حاجت رد نہ فرما میری طمع میں مجھے
مِنْکَ رَجائِی وَأَمَلِی۔إِلھِی لَوْ أَرَدْتَ ھَوانِی لَمْ تَھْدِنِی وَلَوْ أَرَدْتَ فَضِیحَتِی لَمْ تُعافِنِی۔إِلھِی
ناامید نہ کر اور میں تجھ سے جو امید و آرزورکھتا ہوں اسے قطع نہ کرمیرے معبود اگر تو میری خواری چاہتا ہے تو میری رہنمائی نہ فرماتا اور اگر تو میری رسوائی چاہتا تو میری پردہ
مَا أَظُنُّکَ تَرُدُّنِی فِی حاجَةٍ قَدْ أَفْنَیْتُ عُمْرِی فِی طَلَبِہا مِنْکَ۔إِلھِی فَلَکَ الْحَمْدُ أَبَداً أَبَداً
پوشی نہ کرتا، میرے معبود!میں یہ گمان نہیں کرتا کہ تو میری وہ حاجت پوری نہ کرے گا جو میں عمر بھر تجھ سے طلب کرتا رہاہوں، میرے معبود! حمد بس تیرے ہی لیے ہے
دائِماً سَرْمَداً یَزِیدُ وَلاَ یَبِیدُ کَما تُحِبُّ وَتَرْضی إِلھِی إِنْ أَخَذْتَنِی بِجُرْمِی أَخَذْتُکَ بِعَفْوِکَ
ہمیشہ ہمیشہ پے در پے اور بے انتہا جو بڑھتی جاتی ہے اور کم نہیں ہوتی جو تجھے پسند ہے اور تجھے بھلی لگتی ہے، میرے معبود! اگر تو مجھے جرم پر پکڑے گا تو میں تیری بخشش
وَ إِنْ أَخَذْتَنِی بِذُنُوبِی أَخَذْتُکَ بِمَغْفِرَتِکَ، وَ إِنْ أَدْخَلْتَنِی النَّارَ أَعْلَمْتُ أَھْلَھا أَ نِّی أُحِبُّکَ
کا دامن تھام لوں گا اگر مجھے گناہ پر پکڑے گا تو میں تیری پردہ پوشی کا سہارا لوں گا اور اگرتو مجھے جہنم میں ڈالے گا تو میں اہل جہنم کو بتاؤں گا کہ میں تیرا چاہنے
إِلھِی إِنْ کانَ صَغُرَ فِی جَنْبِ طاعَتِکَ عَمَلِی فَقَدْ کَبُرَ فِی جَنْبِ رَجائِکَ أَمَلِی إِلھِی کَیْفَ
والا ہوں میرے خدا! اگر تیری اطاعت کے سلسلے میں میرا عمل کمتر ہے تو بھی تجھ سے بخشش کی امید رکھنے میں میری آرزو بہت بڑی
أَنْقَلِبُ مِنْ عِنْدِکَ بِالْخَیْبَةِ مَحْرُوماً وَقَدْ کانَ حُسْنُ ظَنِّی بِجُودِکَ أَنْ تَقْلِبَنِی بِالنَّجاةِ مَرْحُوماً
ہے، میرے خدا! کس طرح میں تیری درگاہ سے مایوسی میں خالی ہاتھ پلٹ جاوں جبکہ میں تیری عطا سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ تو مجھے
إِلھِی وَقَدْ أَ فْنَیْتُ عُمْرِی فِی شِرَّةِ السَّھْوِ عَنْکَ، وَأَبْلَیْتُ شَبابِی فِی سَکْرَةِ التَّباعُدِ مِنْکَ
رحمت و بخشش کے ساتھ پلٹائے گا، میرے خدا ہوا یہ کہ میں نے تجھے فراموش کرکے اپنی زندگی برائی میں گزاری اور میں نے اپنی جوانی تجھ سے دوری
إِلھِی فَلَمْ أَسْتَیْقِظْ أَیَّامَ اغْتِرارِی بِکَ، وَرُکُونِی إِلی سَبِیلِ سَخَطِکَ إِلھِی وَأَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ
اور غفلت میں گنوائی میرے خدا؛ تیرے مقابل جرأت کرنے کے دوران میں ہوش میں نہ آیا اور تیری ناخوشی کے راستے پر چلتا گیا پھر بھی اے معبود؛
عَبْدِکَ قائِمٌ بَیْنَ یَدَیْکَ مُتَوَسِّلٌ بِکَرَمِکَ إِلَیْکَ إِلھِی أَنَا عَبْدٌ أَتَنَصَّلُ إِلَیْکَ مِمَّا کُنْتُ
میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیرے ہی لطف و کرم کو وسیلہ بنا کر تیری بارگاہ میں آکر کھڑا ہوں، میرے خدا! میں وہ بندہ ہوں جو خود کو تیری
أُواجِھُکَ بِہِ مِنْ قِلَّةِ اسْتِحْیائِی مِنْ نَظَرِکَ، وَأَطْلُبُ الْعَفْوَ مِنْکَ إِذِ الْعَفْوُ نَعْتٌ لِکَرَمِکَ
طرف کھینچ لایا ہے جبکہ میں تیری نگاہوں کا حیا نہ کرتے ہوئے تیرے مقابل اکڑا ہوا تھا میں تجھ سے معافی مانگتاہوں کیونکہ معاف کردینا تیرے لطف و
إِلھِی لَمْ یَکُنْ لِی حَوْلٌ فَأَنْتَقِلَ بِہِ عَنْ مَعْصِیَتِکَ إِلاَّ فِی وَقْتٍ أَیْقَظْتَنِی لَِمحَبَّتِکَ، وَکَما أَرَدْتَ
کرم کا خاصہ ہے میرے خدا! میں جنبش نہیں کرسکتا تا کہ تیری نافرمانی کی حالت سے نکل آؤں مگر اس وقت جب تو مجھے اپنی محبت کی طرف متوجہ کرے کہ جیسا
أَنْ أَکُونَ کُنْتُ فَشَکَرْتُکَ بِإِدْخالِی فِی کَرَمِکَ، وَ لِتَطْھِیرِ قَلْبِی مِنْ أَوْساخِ الْغَفْلَةِ عَنْکَ
تو چاہے میں ویساہی بن سکتا ہوں پس میں تیرا شکر گذار ہوں کہ تو نے مجھے اپنی مہربانی میں داخل کیا اور میں تجھ سے جو غفلت کرتا رہاہوں میرے دل کو اس
إِلھِی انْظُرْ إِلَیَّ نَظَرَ مَنْ نادَیْتَہُ فَأَجابَکَ، وَاسْتَعْمَلْتَہُ بِمَعُونَتِکَ فَأَطاعَکَ، یَا قَرِیباً لاَیَبْعُدُ
سے پاک کردیا میرے خدا! مجھ پر وہ نظر کر جو تو تجھے پکارنے والے پر کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کرتا ہیپھر اس کی یوں مدد کرتا ہے گویا وہ تیرا فرمانبردار تھا اے
عَنِ الْمُغْتَرِّ بِہِ، وَیا جَواداً لاَ یَبْخَلُ عَمَّنْ رَجا ثَوابَہُ۔إِلھِی ھَبْ لِی قَلْباً یُدْنِیہِ مِنْکَ شَوْقُہُ، وَ
قریب کہ جو نافرمان سے دوری اختیار نہیں کرتا اور اے بہت دینے والے جو ثواب کے امیدوار کے کیے کمی نہیں کرتا، میرے خدا! مجھے وہ دل دے جس میں تیرے
لِساناً یُرْفَعُ إِلَیْکَ صِدْقُہُ، وَنَظَراً یُقَرِّبُہُ مِنْکَ حَقُّہُ۔ إِلھِی إِنَّ مَنْ تَعَرَّفَ بِکَ غَیْرُ مَجْھُولٍ،
قرب کاشوق ہو۔ وہ زبان عطا فرما جو تیرے حضور سچی رہے اور وہ نظر دے جس کی حق بینی مجھے تیرے قریب کرے، میرے خدا! بے شک جسے تو جان
وَمَنْ لاذَ بِکَ غَیْرُ مَخْذُولٍ وَمَنْ أَ قْبَلْتَ عَلَیْہِ غَیْرُ مَمْلُولٍ ۔ إِلھِی إِنَّ مَنِ انْتَھَجَ بِکَ لَمُسْتَنِیرٌ،
لے وہ نامعلوم نہیں رہتا جو تیری محبت میں آجائے وہ بے کس نہیں ہوتا اور جس پر تیری نگاہ کرم ہو وہ کسی کا غلام نہیں ہوتا، میرے خدا! بے شک جو تیری طرف
وَ إِنَّ مَنِ اعْتَصَمَ بِکَ لَمُسْتَجِیرٌ، وَقَدْ لُذْتُ بِکَ یَا إِلھِی فَلا تُخَیِّبْ ظَنِّی مِنْ رَحْمَتِکَ،
بڑھے اسے نور ملتا ہے اور جو تجھ سے وابستہ ہو وہ پناہ یافتہ ہے، ہاں میں تیری پناہ لیتا ہوں اے خدا؛ مجھے اپنے دوستوں میں قرار دے جن کا مقام یہ ہے
وَلاَ تَحْجُبْنِی عَنْ رَأْفَتِکَ ۔ إِلھِی أَقِمْنِی فِی أَھْلِ وِلایَتِکَ مُقامَ مَنْ رَجَا الزِّیادَةَ مِنْ مَحَبَّتِکَ
کہ وہ تیری محبت کی بہت امید رکھتے ہیں، میرے خدا! مجھے اپنے ذکر کے ذریعے اپنے ذکر کا
إِلھِی وَأَ لْھِمْنِی وَلَہاً بِذِکْرِکَ إِلی ذِکْرِکَ، وَھِمَّتِی فِی رَوْحِ نَجاحِ أَسْمائِکَ وَمَحَلِّ قُدْسِکَ
شوق اور ذوق دے اور مجھے اپنے اسماء حسنیٰ سے مسرور ہونے اور اپنے پاکیزہ مقام سے دلی سکون حاصل کر
إِلھِی بِکَ عَلَیْکَ إِلاَّ أَلْحَقْتَنِی بِمَحَلِّ أَھْلِ طاعَتِکَ وَالْمَثْوَی الصَّالِحِ مِنْ مَرْضاتِکَ، فَإِنِّی
نیکی ہمت دے میرے خدا تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے کہ مجھے اپنے فرمانبردار بندوں میں شامل کرلے اور اپنی خوشنودی کے مقام
لاَ أَقْدِرُ لِنَفْسِی دَفْعاً، وَلا أَمْلِکُ لَہا نَفْعاً۔إِلھِی أَ نَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الْمُذْنِبُ، وَمَمْلُوکُکَ
تک پہنچادے کیونکہ میں نہ اپنا بچاؤ کرسکتا ہوں اورنہ اپنے آپ کو کچھ فائدہ پہنچاسکتاہوں ،میرے خدا؛ میں تیرا ایک کمزور و گنہگار بندہ اور تجھ سے معافی کا
الْمُنِیبُ فَلا تَجْعَلْنِی مِمَّنْ صَرَفْتَ عَنْہُ وَجْھَکَ وَحَجَبَہُ سَھْوُھُ عَنْ عَفْوِکَ ۔ إِلھِی ھَبْ لی
طلب گار غلام ہوں پس مجھے ان لوگوں میں نہ رکھ جن سے تو نے توجہ ہٹالی اور جن کی بھول نے انہیں تیرے عفو سے غافل کر رکھا ہے میرے خدا مجھے توفیق
کَمالَ الانْقِطاعِ إِلَیْکَ، وَأَنِرْ أَبْصارَ قُلُوبِنا بِضِیاءِ نَظَرِہا إِلَیْکَ، حَتَّی تَخْرِقَ أَبْصارُ الْقُلُوبِ
دے کہ میں تیری بارگاہ کا ہوجاؤں اور ہمارے اورہمارے دلوں کی آنکھیں جب تیری طرف نظر کریں تو انہیں نورانی بنادے تا کہ یہ دیدہ ہائے دل حجابات
حُجُبَ النُّورِ فَتَصِلَ إِلی مَعْدِنِ الْعَظَمَةِ، وَتَصِیرَ أَرْواحُنا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِکَ ۔ إِلھِی وَاجْعَلْنِی
نور کو پار کرکے تیری عظمت و بزرگی کے مرکز سے جاملیں اور ہماری روحیں تیری پاکیزہ بلندیوں پر آویزاں ہوجائیں میرے خدا؛ مجھے ان لوگوں میں رکھ
مِمَّنْ نادَیْتَہُ فَأَجابَکَ، وَلاحَظْتَہُ فَصَعِقَ لِجَلالِکَ، فَناجَیْتَہُ سِرّاً وَعَمِلَ لَکَ جَھْراً ۔ إِلھِی
جن کو تو نے پکارا تو انہوں نے جواب دیا تو نے ان پر توجہ فرمائی تو انہوں نے تیرے جلال کا نعرہ لگایا ہاں تو نے انہیں باطن میں پکارا اور انہوں نے تیرے
لَمْ أُسَلِّطْ عَلی حُسْنِ ظَنِّی قُنُوطَ الْاَیاسِ، وَلاَ انْقَطَعَ رَجائِی مِنْ جَمِیلِ کَرَمِکَ ۔ إِلھِی إِنْ
لیے ظاہر میں عمل کیا ، میرے خدا؛ میں نے اپنے حسن ظن پر ناامیدی کو مسلط نہیں کیا اور تیرے لطف و کرم کی توقع قطع نہیں ہونے دی ہے، میرے خدا؛
کانَتِ الْخَطایَا قَدْ أَسْقَطَتْنِی لَدَیْکَ فَاصْفَحْ عَنِّی بِحُسْنِ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ ۔ إِلھِی إِنْ حَطَّتْنِی
اگر تیرے نزدیک میری خطائیں نظر انداز کردی گئی ہیں تو میری جو توکل تجھ پر ہے اس کے پیش نظر میری پردہ پوشی فرمادے، میرے خدا؛ اگر گناہوں نے
الذُّنُوبُ مِنْ مَکارِمِ لُطْفِکَ فَقَدْ نَبَّھَنِی الْیَقِینُ إِلی کَرَمِ عَطْفِکَ۔إِلھِی إِنْ أَنامَتْنِی الْغَفْلَةُ عَنِ
مجھے تیرے کرم کی برکتوں سے دور کردیا ہے تو بھی یقین نے مجھے تیری عنایت و مہربانی سے آگاہ کر رکھا ہے میرے خدا؛ اگر میں نے خواب غفلت میں پڑکر
الاسْتِعْدادِ لِلِقائِکَ فَقَدْ نَبَّھَتْنِی الْمَعْرِفَةُ بِکَرَمِ آلائِکَ ۔ إِلھِی إِنْ دَعانِی إِلَی النَّارِ عَظِیمُ
تیری بارگاہ میں حاضری کی تیاری نہیں کی تو بے شک معرفت نے مجھے تیری مہربانیوں سے باخبر کردیا ہے، میرے خدا؛ اگر تیری سخت سزا مجھے جہنم کی طرف
عِقابِکَ فَقَدْ دَعانِی إِلَی الْجَنَّةِ جَزِیلُ ثَوابِکَ۔إِلھِی فَلَکَ أَسْأَلُ وَ إِلَیْکَ أَبْتَھِلُ وَأَرْغَبُ،
بلارہی ہے تو بھی تیرا بہت زیادہ ثواب مجھے جنت کی سمت لیے جاتا ہے، میرے خدا؛ میں بس تیرا سوالی ہوں تیرے آگے زاری کرتا
وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَنِی مِمَّنْ یُدِیمُ ذِکْرَکَ، وَلاَ یَنْقُضُ
ہوں تیرے پاس آیا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے ایسا قرار دے جو ہمیشہ تیرا ذکر کرتا رہا، جس نے
عَھْدَکَ، وَلاَ یَغْفُلُ عَنْ شُکْرِکَ، وَلاَ یَسْتَخِفُّ بِأَمْرِکَ ۔ إِلھِی وَأَلْحِقْنِی بِنُورِ عِزِّکَ الْاَ بْھَجِ
تیری نافرمانی نہیں کی، جو تیرا شکر ادا کرنے سے غافل نہیں ہوا اور جس نے تیرے فرمان کو سبک نہیں سمجھا، میرے خدا؛ مجھے اپنی روشن تر عزت کو نور تک پہنچا
فَأَکُونَ لَکَ عارِفاً وَعَنْ سِواکَ مُنْحَرِفاً، وَمِنْکَ خائِفاً مُراقِباً یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَصَلَّی اللهُ
دے تا کہ میں تجھے پہچان لوں، تیرے غیر کو چھوڑدوں اور تجھ سیڈرتے ہوئے تیری جانب متوجہ رہوں اے سب مرتبوں اور عزتوں کے مالک اور اللہ اپنے
عَلی مُحَمَّدٍ رَسُولِہِ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً ۔
رسول محمد مصطفی پررحمت نازل فرمائے اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر اور سلام بھیجے کہ جو سلام بھیجنے کاحق ہے۔
اور یہ بہت جلیل القدر مناجات ہیں جو آئمہ کی طرف سے منسوب ہیں اور یہ دعا مضامین عالیہ پر مشتمل ہے جب انسان حضور قلب رکھتا ہو اس دعا کا پڑھنا مناسب ہے
جو مسلمان کسی دوسرے مسلمان کو شعبان کی خبر دے اس کے لیئے جنت کی خوشخبری ہے
شعبان وہ عظیم مہینہ جو حضرت رسول سے منسوب ہے حضور اس مہینے میں روزے رکھتے اور اس مہینے کے روزوں کو ماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے ۔ اس بارے میں آنحضرت کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور جو شخص اس مہینہ میں ایک روزہ رکھے تو جنت اس کیلئے واجب ہو جاتی ہے۔امام جعفر صادق (ع)فرماتے ہیں کہ جب شعبان کا چاند نمودار ہوتا تو امام زین العابدین(ع) تمام اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے : اے میرے اصحاب ! جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے ؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور رسول الله فرمایا کرتے تھے کہ یہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خدا کی قربت کیلئے اس مہینے میں روزے رکھو ۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی ابن الحسین(ع) کی جان ہے میں نے اپنے پدر بزرگوار حسین ابن علی (ع)سے سنا وہ فرماتے تھے میں نے اپنے والد گرامی امیر المومنین (ع)سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کیلئے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کریگا قیامت کے دن اس کو عزت و احترم ملے گا اور جنت اس کیلئے واجب ہو جائے گی ۔شیخ نے صفوان جمال سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع)نے فرمایا: اپنے قریبی لوگوں کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنے پر آمادہ کرو ! میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہو جاوٴں اس میں کوئی فضیلت ہے ؟آپ(ع) نے فرمایا ہاں اور فرمایا رسول الله جب شعبان کا چاند دیکھتے تو آپ کے حکم سے ایک منادی یہ ندا کرتا :اے اہل مدینہ! میں رسول خدا کا نمائندہ ہوں اور ان کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔ خدا کی رحمت ہو اس پر جو اس مہینے میں میری مدد کرے ۔ یعنی روزہ رکھے۔ صفوان کہتے ہیں امام جعفر صادق (ع)کا ارشاد ہے کہ امیر المؤمنین(ع) فرماتے تھے جب سے منادی رسول نے یہ ندا دی اسکے بعد شعبان کا روزہ مجھ سے قضا نہیں ہوا اور جب تک زندگی کا چراغ گل نہیں ہو جاتا یہ روزہ مجھ سے ترک نہیں ہوگا نیز فرمایا کہ شعبان اور رمضان دو مہینوں کے روزے توبہ اور بخشش کا موجب ہیں۔اسماعیل بن عبد الخالق سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق (ع)کی خدمت میں حاضر تھا، وہاں روزہٴ شعبان کا ذکر ہوا تو حضرت نے فرمایا ماہ شعبان کے روزے رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے حتی کہ نا حق خون بہانے والے کو بھی ان روزوں سے فائدہ پہنچ سکتا ہے اور بخشا جا سکتا ہے۔اس عظیم و شریف مہینے کے اعمال دو قسم کے ہیں :
”اعمال مشترکہ او راعمال مختصہ“ اعمالِ مشترکہ میں سے چند امور ہیں۔
(۱) ہر روز ستر مرتبہ کہے :
اَسْتغْفِرُ الله وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَةَ
بخشش چاہتا ہوں الله سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں
(۲) ہر روز ستر مرتبہ کہے :
اَسْتغْفِرُ الله الَّذِیْ لَا
بخشش کا طالب ہوں الله سے کہ جس کے سوا کوئی
اِلَہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ
معبودنہیں وہ بخشنے والا مہربان ہے زندہ نگہبان ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں
بعض روایات میں الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (زندہ و پائندہ) کے الفاظ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ سے قبل ذکر ہوئے ہیں۔
پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔
(۳) صدقہ دے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو، اس سے خدا اسکے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔امام جعفر صادق (ع)سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایاتم ماہ شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو ؟ راوی نے عرض کی ، فرزند رسول ! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی۔ اے فرزند رسول ! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟ فرمایا کہ صدقہ و استغفار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ۔ پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا، جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہوگا۔
(۴) پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے:
لاَ اِلٰہَ اِلَّا الله وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکِیْنَ
الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں اگرچہ مشرکوں پر ناگوار گزرے
اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے، جس میں ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا ۔
(۵) شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے واضح ہو کہ روزے کا اپنا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آجکا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور انکی دعائیں قبول کر لے حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔
(۶) ماہ شعبان میں درود شریف بکثرت پڑھے۔
(۷) شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات کو امام زین العابدین(ع) سے مروی صلوات پڑھے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ، وَمَوضِعِ الرِّسالَةِ، وَمُخْتَلَفِ الْمَلائِکَةِ
اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت
وَمَعْدِنِ الْعِلْمِ، وَأَھْلِ بَیْتِ الْوَحْیِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْفُلْکِ الْجارِیَةِ فِی
کی جگہ، علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں اے معبود! محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما
اللُّجَجِ الْغامِرَةِ، یَأْمَنُ مَنْ رَکِبَہا، وَیَغْرَقُ مَنْ تَرَکَھَا، الْمُتَقَدِّمُ لَھُمْ مارِقٌ، وَالْمُتَأَخِّرُ عَنْھُمْ
جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا ان سے آگے نکلنے والا دین سے خارج اور ان
زاھِقٌ، وَاللاَّزِمُ لَھُمْ لاحِقٌ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْکَھْفِ الْحَصِینِ، وَغِیاثِ
سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پائیدار جائے پناہ اور
الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکِینِ، وَمَلْجَاَ الْہارِبِینَ وَعِصْمَةِ الْمُعْتَصِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ
پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے، بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت
مُحَمَّدٍ صَلاةً کَثِیرَةً تَکُونُ لَھُمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَداءً وَقَضاءً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَقُوَّةٍ
نازل فرما بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی اور محمد وآل محمد(ع) کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب بنے تیری قوت
یَا رَبَّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الْاَ بْرارِ الْاَخْیارِ الَّذِینَ أَوْجَبْتَ
و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیں جن کے حقوق تو نے واجب کیے
حُقُوقَھُمْ وَفَرَضْتَ طاعَتَھُمْ وَوِلایَتَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبِی
اور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور میرے دل کو اپنی اطاعت سے آباد
بِطاعَتِکَ وَلاَ تُخْزِنِی بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنِی مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْہِ مِنْ رِزْقِکَ بِما وَسَّعْتَ
فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے
عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَنَشَرْتَ عَلَیَّ مِنْ عَدْلِکَ، وَأَحْیَیْتَنِی تَحْتَ ظِلِّکَ وَھذا شَھْرُ نَبِیِّکَ
میرے رزق میں فراخی کی مجھ پر اپنے عدل کوپھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہیاور یہ تیرے نبی کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں یہ ماہ
سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذِی حَفَفْتَہُ مِنْکَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذِی کانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ
شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہے یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول اپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور
عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یَدْأَبُ فِی صِیامِہِ وَقِیامِہِ فِی لَیالِیہِ وَأَیَّامِہِ بُخُوعاً لَکَ فِی إِکْرامِہِ وَ إِعْظامِہِ
راتوں میں صلوٰة و قیام کیا کرتے تھے تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے اے معبود! پس اس
إِلی مَحَلِّ حِمامِہِ اَللّٰھُمَّ فَأَعِنَّا عَلَی الاسْتِنانِ بِسُنَّتِہِ فِیہِ، وَنَیْلِ الشَّفاعَةِ لَدَیْہِ اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْہُ لِی شَفِیعاً
مہینے میں ہمیں ان کی سنت کی پیروی اور ان کی شفاعت کے حصول میں مدد فرما اے معبود؛ آنحضرت کو میرا شفیع بنا جن کی شفاعت مقبول ہے اور میرے لیے
مُشَفَّعاً،وَطَرِیقاً إِلَیْکَ مَھْیَعاً وَاجْعَلْنِی لَہُ مُتَّبِعاً حَتّی أَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیامَةِ عَنِّی راضِیاً، وَعَنْ
اپنی طرف کھلا راستہ قرار دے مجھے انکا سچا پیروکار بنادے یہاں تک کہ میں روز قیامت تیرے حضور پیش ہوں جبکہ تو مجھسے راضی ہو اور میرے گناہوں
ذُ نُوبِی غاضِیاً، قَدْ أَوْجَبْتَ لِی مِنْکَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ، وَأَ نْزَلْتَنِی دارَ الْقَرارِ وَمَحَلَّ الْاَخْیارِ ۔
سے چشم پوشی کرے ایسے میں تو نے میرے لیے اپنی رحمت اور خوشنودی لازم کر رکھی ہو اور مجھے دارالقرار اور صالح لوگوں کے ساتھ رہنے کی مہلت دے
(۸)ابن خالویہ سے روایت ہے کہ امیرالمومنین (ع)اور ان کے فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ جو مناجات پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِی إِذا دَعَوْتُکَ، وَاسْمَعْ نِدائِی إِذا نادَیْتُکَ
اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن جب میں تجھے پکاروں تو میری پکار کو سن جب میں تجھ سے مناجات کروں
وَأَ قْبِلْ عَلَیَّ إِذا ناجَیْتُکَ فَقَدْ ھَرَبْتُ إِلَیْکَ وَوَقَفْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ مُسْتَکِیناً لَکَ مُتَضَرِّعاً
تو میری پر توجہ فرما کہ تیرے ہاں تیزی سے آیا ہوں میں تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اپنی بے چارگی تجھ پر ظاہر کر رہا ہوں تیرے سامنے نالہ و فریاد کرتا ہوں
إِلَیْکَ راجِیاً لِما لَدَیْکَ ثَوابِی وَتَعْلَمُ مَا فِی نَفْسِی وَتَخْبُرُ حاجَتِی وَتَعْرِفُ ضَمِیرِی، وَلاَ یَخْفی
اپنے اس ثواب کی امید میں جو تیرے ہاں ہے اور تو جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے تو میری حاجت سے آگاہ ہے اور تو میرے باطن سے باخبر ہے دنیا
عَلَیْکَ أَمْرُ مُنْقَلَبِی وَمَثْوایَ وَما أُرِیدُ أَنْ أُبْدِیََ بِہِ مِنْ مَنْطِقِی، وَأَ تَفَوَّہَ بِہِ مِنْ طَلِبَتِی، وَأَرْجُوھُ
اور آخرت میں میری حالت تجھ پرمخفی نہیں اور جس کا میں ارادہ کرتا ہوں کہ زبان پر لاؤں اور اسے بیان کروں اور اپنی حاجت ظاہر کروں اور اپنی عافیت
لِعاقِبَتِی، وَقَدْ جَرَتْ مَقادِیرُکَ عَلَیَّ یَا سَیِّدِی فِیما یَکُونُ مِنِّی إِلی آخِرِ عُمْرِی مِنْ سَرِیرَتِی
میں ا س کی امید رکھوں تو یقینا تیرے مقدرات مجھ پر جاری ہوئے اے میرے سردار جو میں آخر عمر تک عمل کروں گا میرے پوشیدہ اور ظاہرا کاموں میں سے
وَعَلانِیَتِی وَبِیَدِکَ لاَ بِیَدِ غَیْرِکَ زِیادَتِی وَنَقْصِی وَنَفْعِی وَضَرِّی إِلھِی إِنْ حَرَمْتَنِی فَمَنْ ذَا
اور میری کمی بیشی اور نفع و نقصان تیرے ہاتھ میں ہے نہ کہ تیرے غیر کے ہاتھ میں میرے معبود! اگر تو نے مجھے محروم کیا تو پھر کون ہے جو مجھے
الَّذِی یَرْزُقُنِی وَ إِنْ خَذَلْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَنْصُرُنِی إِلھِی أَعُوذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَحُلُولِ
رزق دے گا اور اگر تو نے مجھے رسو کیا تو پھر کون ہے جو میری مدد کرے گا میرے معبود! میں تیرے غضب اور تیرا
سَخَطِکَإِلھِی إِنْ کُنْتُ غَیْرَ مُسْتَأْھِلٍ لِرَحْمَتِکَ فَأَنْتَ أَھْلٌ أَنْ تَجُودَ عَلَیَّ بِفَضْلِ سَعَتِکَ
عذاب نازل ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں میرے معبود: اگر میں تیری رحمت کے لائق نہیں پس تو اس چیز کا اہل ہے کہ مجھ پر اپنے عظیم تر فضل سے عطا و
إِلھِی کَأَ نِّی بِنَفْسِی واقِفَةٌ بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَدْ أَظَلَّہا حُسْنُ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ فَقُلْتَ مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ
عنایت فرمائے میرے معبود! گویا میں خود تیرے سامنے کھڑا ہوں اور تجھ پر میرے حسن اعتماد اور توکل کا سایہ پڑرہا ہے پس تو نے وہی کچھ کیا جو تیری شان
وَتَغَمَّدْتَنِی بِعَفْوِکَ ۔ إِلھِی إِنْ عَفَوْتَ فَمَنْ أَوْلی مِنْکَ بِذلِکَ وَ إِنْ کانَ قَدْ دَنا أَجَلِی وَلَمْ
کے لائق ہے اور تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں لے لیا میرے معبود: اگر تو مجھے معاف کرے تو کون ہے جو اس کا تجھ سے زیادہ اہل ہو اور اگر میری موت
یُدْنِنِی مِنْکَ عَمَلِی فَقَدْ جَعَلْتُ الْاِقْرارَ بِالذَّنْبِ إِلَیْکَ وَسِیلَتِی۔إِلھِی قَدْ جُرْتُ عَلی نَفْسِی
قریب آگئی ہے اور میرا کردار مجھے تیرے قریب کرنے والا نہیں تو میں نے اپنے گناہ کے اقرار کو تیری جناب میں اپنا وسیلہ قرار دے لیا ہے میرے معبود!
فِی النَّظَرِ لَہا فَلَھَا الْوَیْلُ إِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَہا ۔ إِلھِی لَمْ یَزَلْ بِرُّکَ عَلَیَّ أَیَّامَ حَیاتِی فَلا تَقْطَعْ بِرَّکَ
میں نے اپنے نفس کی تدبیر میں اس پر ظلم کیا اگر تو اسے بخشے تو یہ ہلاکت وبربادی ہے میرے معبود ایام زندگی میں تیرا احسان ہمیشہ مجھ پر ہوتا رہا پس بوقت
عَنِّی فِی مَماتِی ۔ إِلھِی کَیفَ آیَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِکَ لِی بَعْدَ مَماتِی وَأَ نْتَ لَمْ تُوَلِّنِی إِلاَّ
موت اسے مجھ سے قطع نہ فرما میرے معبود! میں مرنے کے بعد تیرے عمدہ التفات سے کیونکر مایوس ہوں گا جبکہ میں نے اپنی زندگی میں تیری طرف سے
الْجَمِیلَ فِی حَیَاتِی ۔ إِلھِی تَوَلَّ مِنْ أَمْرِی مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ، وَعُدْ عَلَیَّ بِفَضْلِکَ عَلی مُذْنِبٍ قَدْ
سوائے نیکی کے کچھ اور نہیں دیکھا میرے معبود! میرے امور کا اس طرح ذمہ دار بن جو تیرے شایاں ہے اور مجھ گنہگار پر اپنے فضل سے توجہ
غَمَرَھُ جَھْلُہُ ۔ إِلھِی قَدْ سَتَرْتَ عَلَیَّ ذُ نُوباً فِی الدُّنْیا وَأَ نَا أَحْوَجُ إِلی سَتْرِہا عَلَیَّ مِنْکَ فِی
فرما جسے نادانی نے گھیر رکھا ہے میرے معبود! تو نے دنیا میں میرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی جبکہ میں آخرت میں اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کا زیادہ
الْاُخْری إِذْ لَمْ تُظْھِرْہا لِاَحَدٍ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ فَلا تَفْضَحْنِی یَوْمَ الْقِیامَةِ عَلی رُؤُوسِ
محتاج ہوں میرے معبود! یہ تیرا احسان ہے کہ تو نے میرے گناہ اپنے نیک بندوں میں سے کسی پرظاہر نہیں کیے پس روز قیامت بھی مجھے لوگوں کے سامنے
الْاَشْہادِ إِلھِی جُودُکَ بَسَطَ أَمَلِی وَعَفْوُکَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِی إِلھِی فَسُرَّنِی بِلِقائِکَ یَوْمَ
رسوا و ذلیل نہ فرما میرے معبود! تیری عطا میری امید پر چھائی ہوئی ہے اور تیرا عفو میرے عمل سے برتر ہے میرے معبود! اپنی ملاقات سے مجھے شاد فرما
تَقْضِی فِیہِ بَیْنَ عِبادِکَ إِلھِی اعْتِذارِی إِلَیْکَ اعْتِذارُ مَنْ لَمْ یَسْتَغْنِ عَنْ قَبُولِ عُذْرِھِ فَاقْبَلْ
جس روز تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کرے گا میرے معبود! تیرے حضور میری عذر خواہی اس شخص کی طرح ہے جو قبول عذر سے بے نیاز نہیں پس
عُذْرِی یَا أَکْرَمَ مَنِ اعْتَذَرَ إِلَیْہِ الْمُسِیئُونَ۔ إِلھِی لاَ تَرُدَّ حاجَتِی، وَلاَ تُخَیِّبْ طَمَعِی وَلاَ تَقْطَعْ
میرا عذر قبول فرما اے سب سے زیادہ کرم کرنے والے کہ جس کے سامنے گنہگار عذر خواہی کرتے ہیں میرے مولا میری حاجت رد نہ فرما میری طمع میں مجھے
مِنْکَ رَجائِی وَأَمَلِی۔إِلھِی لَوْ أَرَدْتَ ھَوانِی لَمْ تَھْدِنِی وَلَوْ أَرَدْتَ فَضِیحَتِی لَمْ تُعافِنِی۔إِلھِی
ناامید نہ کر اور میں تجھ سے جو امید و آرزورکھتا ہوں اسے قطع نہ کرمیرے معبود اگر تو میری خواری چاہتا ہے تو میری رہنمائی نہ فرماتا اور اگر تو میری رسوائی چاہتا تو میری پردہ
مَا أَظُنُّکَ تَرُدُّنِی فِی حاجَةٍ قَدْ أَفْنَیْتُ عُمْرِی فِی طَلَبِہا مِنْکَ۔إِلھِی فَلَکَ الْحَمْدُ أَبَداً أَبَداً
پوشی نہ کرتا، میرے معبود!میں یہ گمان نہیں کرتا کہ تو میری وہ حاجت پوری نہ کرے گا جو میں عمر بھر تجھ سے طلب کرتا رہاہوں، میرے معبود! حمد بس تیرے ہی لیے ہے
دائِماً سَرْمَداً یَزِیدُ وَلاَ یَبِیدُ کَما تُحِبُّ وَتَرْضی إِلھِی إِنْ أَخَذْتَنِی بِجُرْمِی أَخَذْتُکَ بِعَفْوِکَ
ہمیشہ ہمیشہ پے در پے اور بے انتہا جو بڑھتی جاتی ہے اور کم نہیں ہوتی جو تجھے پسند ہے اور تجھے بھلی لگتی ہے، میرے معبود! اگر تو مجھے جرم پر پکڑے گا تو میں تیری بخشش
وَ إِنْ أَخَذْتَنِی بِذُنُوبِی أَخَذْتُکَ بِمَغْفِرَتِکَ، وَ إِنْ أَدْخَلْتَنِی النَّارَ أَعْلَمْتُ أَھْلَھا أَ نِّی أُحِبُّکَ
کا دامن تھام لوں گا اگر مجھے گناہ پر پکڑے گا تو میں تیری پردہ پوشی کا سہارا لوں گا اور اگرتو مجھے جہنم میں ڈالے گا تو میں اہل جہنم کو بتاؤں گا کہ میں تیرا چاہنے
إِلھِی إِنْ کانَ صَغُرَ فِی جَنْبِ طاعَتِکَ عَمَلِی فَقَدْ کَبُرَ فِی جَنْبِ رَجائِکَ أَمَلِی إِلھِی کَیْفَ
والا ہوں میرے خدا! اگر تیری اطاعت کے سلسلے میں میرا عمل کمتر ہے تو بھی تجھ سے بخشش کی امید رکھنے میں میری آرزو بہت بڑی
أَنْقَلِبُ مِنْ عِنْدِکَ بِالْخَیْبَةِ مَحْرُوماً وَقَدْ کانَ حُسْنُ ظَنِّی بِجُودِکَ أَنْ تَقْلِبَنِی بِالنَّجاةِ مَرْحُوماً
ہے، میرے خدا! کس طرح میں تیری درگاہ سے مایوسی میں خالی ہاتھ پلٹ جاوں جبکہ میں تیری عطا سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ تو مجھے
إِلھِی وَقَدْ أَ فْنَیْتُ عُمْرِی فِی شِرَّةِ السَّھْوِ عَنْکَ، وَأَبْلَیْتُ شَبابِی فِی سَکْرَةِ التَّباعُدِ مِنْکَ
رحمت و بخشش کے ساتھ پلٹائے گا، میرے خدا ہوا یہ کہ میں نے تجھے فراموش کرکے اپنی زندگی برائی میں گزاری اور میں نے اپنی جوانی تجھ سے دوری
إِلھِی فَلَمْ أَسْتَیْقِظْ أَیَّامَ اغْتِرارِی بِکَ، وَرُکُونِی إِلی سَبِیلِ سَخَطِکَ إِلھِی وَأَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ
اور غفلت میں گنوائی میرے خدا؛ تیرے مقابل جرأت کرنے کے دوران میں ہوش میں نہ آیا اور تیری ناخوشی کے راستے پر چلتا گیا پھر بھی اے معبود؛
عَبْدِکَ قائِمٌ بَیْنَ یَدَیْکَ مُتَوَسِّلٌ بِکَرَمِکَ إِلَیْکَ إِلھِی أَنَا عَبْدٌ أَتَنَصَّلُ إِلَیْکَ مِمَّا کُنْتُ
میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیرے ہی لطف و کرم کو وسیلہ بنا کر تیری بارگاہ میں آکر کھڑا ہوں، میرے خدا! میں وہ بندہ ہوں جو خود کو تیری
أُواجِھُکَ بِہِ مِنْ قِلَّةِ اسْتِحْیائِی مِنْ نَظَرِکَ، وَأَطْلُبُ الْعَفْوَ مِنْکَ إِذِ الْعَفْوُ نَعْتٌ لِکَرَمِکَ
طرف کھینچ لایا ہے جبکہ میں تیری نگاہوں کا حیا نہ کرتے ہوئے تیرے مقابل اکڑا ہوا تھا میں تجھ سے معافی مانگتاہوں کیونکہ معاف کردینا تیرے لطف و
إِلھِی لَمْ یَکُنْ لِی حَوْلٌ فَأَنْتَقِلَ بِہِ عَنْ مَعْصِیَتِکَ إِلاَّ فِی وَقْتٍ أَیْقَظْتَنِی لَِمحَبَّتِکَ، وَکَما أَرَدْتَ
کرم کا خاصہ ہے میرے خدا! میں جنبش نہیں کرسکتا تا کہ تیری نافرمانی کی حالت سے نکل آؤں مگر اس وقت جب تو مجھے اپنی محبت کی طرف متوجہ کرے کہ جیسا
أَنْ أَکُونَ کُنْتُ فَشَکَرْتُکَ بِإِدْخالِی فِی کَرَمِکَ، وَ لِتَطْھِیرِ قَلْبِی مِنْ أَوْساخِ الْغَفْلَةِ عَنْکَ
تو چاہے میں ویساہی بن سکتا ہوں پس میں تیرا شکر گذار ہوں کہ تو نے مجھے اپنی مہربانی میں داخل کیا اور میں تجھ سے جو غفلت کرتا رہاہوں میرے دل کو اس
إِلھِی انْظُرْ إِلَیَّ نَظَرَ مَنْ نادَیْتَہُ فَأَجابَکَ، وَاسْتَعْمَلْتَہُ بِمَعُونَتِکَ فَأَطاعَکَ، یَا قَرِیباً لاَیَبْعُدُ
سے پاک کردیا میرے خدا! مجھ پر وہ نظر کر جو تو تجھے پکارنے والے پر کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کرتا ہیپھر اس کی یوں مدد کرتا ہے گویا وہ تیرا فرمانبردار تھا اے
عَنِ الْمُغْتَرِّ بِہِ، وَیا جَواداً لاَ یَبْخَلُ عَمَّنْ رَجا ثَوابَہُ۔إِلھِی ھَبْ لِی قَلْباً یُدْنِیہِ مِنْکَ شَوْقُہُ، وَ
قریب کہ جو نافرمان سے دوری اختیار نہیں کرتا اور اے بہت دینے والے جو ثواب کے امیدوار کے کیے کمی نہیں کرتا، میرے خدا! مجھے وہ دل دے جس میں تیرے
لِساناً یُرْفَعُ إِلَیْکَ صِدْقُہُ، وَنَظَراً یُقَرِّبُہُ مِنْکَ حَقُّہُ۔ إِلھِی إِنَّ مَنْ تَعَرَّفَ بِکَ غَیْرُ مَجْھُولٍ،
قرب کاشوق ہو۔ وہ زبان عطا فرما جو تیرے حضور سچی رہے اور وہ نظر دے جس کی حق بینی مجھے تیرے قریب کرے، میرے خدا! بے شک جسے تو جان
وَمَنْ لاذَ بِکَ غَیْرُ مَخْذُولٍ وَمَنْ أَ قْبَلْتَ عَلَیْہِ غَیْرُ مَمْلُولٍ ۔ إِلھِی إِنَّ مَنِ انْتَھَجَ بِکَ لَمُسْتَنِیرٌ،
لے وہ نامعلوم نہیں رہتا جو تیری محبت میں آجائے وہ بے کس نہیں ہوتا اور جس پر تیری نگاہ کرم ہو وہ کسی کا غلام نہیں ہوتا، میرے خدا! بے شک جو تیری طرف
وَ إِنَّ مَنِ اعْتَصَمَ بِکَ لَمُسْتَجِیرٌ، وَقَدْ لُذْتُ بِکَ یَا إِلھِی فَلا تُخَیِّبْ ظَنِّی مِنْ رَحْمَتِکَ،
بڑھے اسے نور ملتا ہے اور جو تجھ سے وابستہ ہو وہ پناہ یافتہ ہے، ہاں میں تیری پناہ لیتا ہوں اے خدا؛ مجھے اپنے دوستوں میں قرار دے جن کا مقام یہ ہے
وَلاَ تَحْجُبْنِی عَنْ رَأْفَتِکَ ۔ إِلھِی أَقِمْنِی فِی أَھْلِ وِلایَتِکَ مُقامَ مَنْ رَجَا الزِّیادَةَ مِنْ مَحَبَّتِکَ
کہ وہ تیری محبت کی بہت امید رکھتے ہیں، میرے خدا! مجھے اپنے ذکر کے ذریعے اپنے ذکر کا
إِلھِی وَأَ لْھِمْنِی وَلَہاً بِذِکْرِکَ إِلی ذِکْرِکَ، وَھِمَّتِی فِی رَوْحِ نَجاحِ أَسْمائِکَ وَمَحَلِّ قُدْسِکَ
شوق اور ذوق دے اور مجھے اپنے اسماء حسنیٰ سے مسرور ہونے اور اپنے پاکیزہ مقام سے دلی سکون حاصل کر
إِلھِی بِکَ عَلَیْکَ إِلاَّ أَلْحَقْتَنِی بِمَحَلِّ أَھْلِ طاعَتِکَ وَالْمَثْوَی الصَّالِحِ مِنْ مَرْضاتِکَ، فَإِنِّی
نیکی ہمت دے میرے خدا تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے کہ مجھے اپنے فرمانبردار بندوں میں شامل کرلے اور اپنی خوشنودی کے مقام
لاَ أَقْدِرُ لِنَفْسِی دَفْعاً، وَلا أَمْلِکُ لَہا نَفْعاً۔إِلھِی أَ نَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الْمُذْنِبُ، وَمَمْلُوکُکَ
تک پہنچادے کیونکہ میں نہ اپنا بچاؤ کرسکتا ہوں اورنہ اپنے آپ کو کچھ فائدہ پہنچاسکتاہوں ،میرے خدا؛ میں تیرا ایک کمزور و گنہگار بندہ اور تجھ سے معافی کا
الْمُنِیبُ فَلا تَجْعَلْنِی مِمَّنْ صَرَفْتَ عَنْہُ وَجْھَکَ وَحَجَبَہُ سَھْوُھُ عَنْ عَفْوِکَ ۔ إِلھِی ھَبْ لی
طلب گار غلام ہوں پس مجھے ان لوگوں میں نہ رکھ جن سے تو نے توجہ ہٹالی اور جن کی بھول نے انہیں تیرے عفو سے غافل کر رکھا ہے میرے خدا مجھے توفیق
کَمالَ الانْقِطاعِ إِلَیْکَ، وَأَنِرْ أَبْصارَ قُلُوبِنا بِضِیاءِ نَظَرِہا إِلَیْکَ، حَتَّی تَخْرِقَ أَبْصارُ الْقُلُوبِ
دے کہ میں تیری بارگاہ کا ہوجاؤں اور ہمارے اورہمارے دلوں کی آنکھیں جب تیری طرف نظر کریں تو انہیں نورانی بنادے تا کہ یہ دیدہ ہائے دل حجابات
حُجُبَ النُّورِ فَتَصِلَ إِلی مَعْدِنِ الْعَظَمَةِ، وَتَصِیرَ أَرْواحُنا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِکَ ۔ إِلھِی وَاجْعَلْنِی
نور کو پار کرکے تیری عظمت و بزرگی کے مرکز سے جاملیں اور ہماری روحیں تیری پاکیزہ بلندیوں پر آویزاں ہوجائیں میرے خدا؛ مجھے ان لوگوں میں رکھ
مِمَّنْ نادَیْتَہُ فَأَجابَکَ، وَلاحَظْتَہُ فَصَعِقَ لِجَلالِکَ، فَناجَیْتَہُ سِرّاً وَعَمِلَ لَکَ جَھْراً ۔ إِلھِی
جن کو تو نے پکارا تو انہوں نے جواب دیا تو نے ان پر توجہ فرمائی تو انہوں نے تیرے جلال کا نعرہ لگایا ہاں تو نے انہیں باطن میں پکارا اور انہوں نے تیرے
لَمْ أُسَلِّطْ عَلی حُسْنِ ظَنِّی قُنُوطَ الْاَیاسِ، وَلاَ انْقَطَعَ رَجائِی مِنْ جَمِیلِ کَرَمِکَ ۔ إِلھِی إِنْ
لیے ظاہر میں عمل کیا ، میرے خدا؛ میں نے اپنے حسن ظن پر ناامیدی کو مسلط نہیں کیا اور تیرے لطف و کرم کی توقع قطع نہیں ہونے دی ہے، میرے خدا؛
کانَتِ الْخَطایَا قَدْ أَسْقَطَتْنِی لَدَیْکَ فَاصْفَحْ عَنِّی بِحُسْنِ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ ۔ إِلھِی إِنْ حَطَّتْنِی
اگر تیرے نزدیک میری خطائیں نظر انداز کردی گئی ہیں تو میری جو توکل تجھ پر ہے اس کے پیش نظر میری پردہ پوشی فرمادے، میرے خدا؛ اگر گناہوں نے
الذُّنُوبُ مِنْ مَکارِمِ لُطْفِکَ فَقَدْ نَبَّھَنِی الْیَقِینُ إِلی کَرَمِ عَطْفِکَ۔إِلھِی إِنْ أَنامَتْنِی الْغَفْلَةُ عَنِ
مجھے تیرے کرم کی برکتوں سے دور کردیا ہے تو بھی یقین نے مجھے تیری عنایت و مہربانی سے آگاہ کر رکھا ہے میرے خدا؛ اگر میں نے خواب غفلت میں پڑکر
الاسْتِعْدادِ لِلِقائِکَ فَقَدْ نَبَّھَتْنِی الْمَعْرِفَةُ بِکَرَمِ آلائِکَ ۔ إِلھِی إِنْ دَعانِی إِلَی النَّارِ عَظِیمُ
تیری بارگاہ میں حاضری کی تیاری نہیں کی تو بے شک معرفت نے مجھے تیری مہربانیوں سے باخبر کردیا ہے، میرے خدا؛ اگر تیری سخت سزا مجھے جہنم کی طرف
عِقابِکَ فَقَدْ دَعانِی إِلَی الْجَنَّةِ جَزِیلُ ثَوابِکَ۔إِلھِی فَلَکَ أَسْأَلُ وَ إِلَیْکَ أَبْتَھِلُ وَأَرْغَبُ،
بلارہی ہے تو بھی تیرا بہت زیادہ ثواب مجھے جنت کی سمت لیے جاتا ہے، میرے خدا؛ میں بس تیرا سوالی ہوں تیرے آگے زاری کرتا
وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَنِی مِمَّنْ یُدِیمُ ذِکْرَکَ، وَلاَ یَنْقُضُ
ہوں تیرے پاس آیا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے ایسا قرار دے جو ہمیشہ تیرا ذکر کرتا رہا، جس نے
عَھْدَکَ، وَلاَ یَغْفُلُ عَنْ شُکْرِکَ، وَلاَ یَسْتَخِفُّ بِأَمْرِکَ ۔ إِلھِی وَأَلْحِقْنِی بِنُورِ عِزِّکَ الْاَ بْھَجِ
تیری نافرمانی نہیں کی، جو تیرا شکر ادا کرنے سے غافل نہیں ہوا اور جس نے تیرے فرمان کو سبک نہیں سمجھا، میرے خدا؛ مجھے اپنی روشن تر عزت کو نور تک پہنچا
فَأَکُونَ لَکَ عارِفاً وَعَنْ سِواکَ مُنْحَرِفاً، وَمِنْکَ خائِفاً مُراقِباً یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَصَلَّی اللهُ
دے تا کہ میں تجھے پہچان لوں، تیرے غیر کو چھوڑدوں اور تجھ سیڈرتے ہوئے تیری جانب متوجہ رہوں اے سب مرتبوں اور عزتوں کے مالک اور اللہ اپنے
عَلی مُحَمَّدٍ رَسُولِہِ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً ۔
رسول محمد مصطفی پررحمت نازل فرمائے اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر اور سلام بھیجے کہ جو سلام بھیجنے کاحق ہے۔
اور یہ بہت جلیل القدر مناجات ہیں جو آئمہ کی طرف سے منسوب ہیں اور یہ دعا مضامین عالیہ پر مشتمل ہے جب انسان حضور قلب رکھتا ہو اس دعا کا پڑھنا مناسب ہے
Thursday, July 16, 2009
Message about life of this world
اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرّاً ثُمَّ يَكُونُ حُطَاماً وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ
جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل اور تماشا ہے اور ظاہری آرائش ہے اور آپس میں
فخر اور خود ستائی ہے اور ایک دوسرے پر مال و اولاد میں زیادتی کی طلب ہے، اس کی مثال بارش کی سی ہے کہ جس کی پیداوار کسانوں کو بھلی لگتی ہے پھر وہ خشک ہو جاتی ہے پھر تم اسے پک کر زرد ہوتا دیکھتے ہو پھر وہ ریزہ ریزہ ہو جاتی ہے، اور آخرت میں (نافرمانوں کے لئے) سخت عذاب ہے اور (فرمانبرداروں کے لئے) اللہ کی جانب سے مغفرت اور عظیم خوشنودی ہے، اور دنیا کی زندگی دھوکے کی پونجی کے سوا کچھ نہیں ہے
Know ye (all), that the life of this world is but play and pastime, adornment and mutual boasting and multiplying, (in rivalry) among yourselves, riches and children. Here is a similitude: how rain and the growth which it brings forth, delight (the hearts of) the tillers; soon it withers; thou wilt see it grow yellow; then it becomes dry and crumbles away. But in the Hereafter is a Chastisement severe (for the devotees of wrong). And Forgiveness from Allah and (His) Good Pleasure (for the devotees of Allah). And what is the life of this world, but goods and chattels of deception?
Quran: Sura-57 الحديد | Ayat-20
Labels:
Message
Wednesday, July 15, 2009
Subscribe to:
Posts (Atom)